Modern Urdu travelogues are not merely travel accounts but a beautiful blend of observations, humor, and cultural analysis. This literary genre acquaints readers with the customs, traditions, and lifestyles of different societies across the globe. Particularly, Tilsamat-e-Farang by Ali Sufiyan Afaqi is significant in Urdu literature.
Ali Sufiyan Afaqi: A Versatile Personality
Modern Urdu travelogues: Ali Sufiyan Afaqi was a multifaceted personality who made remarkable contributions in journalism, film scriptwriting, and travelogue writing. Born on August 22, 1933, in Bhopal, he began his journalism career in 1951. He quickly gained popularity due to his unique writing style. His notable works include Dekha Liya America, Safarnama Turkey, and Safarnama Iran, which reflect deep social and cultural observations.
Tilsamat-e-Farang: A Masterpiece of Humor and Observation
Tilsamat-e-Farang is one of Afaqi’s most celebrated travelogues, where he humorously narrates his journey to Canada with a film unit. This travelogue not only highlights Canada’s scenic beauty and social customs but also presents a comparative analysis of Western and Eastern cultures.
Depth of Observations
Afaqi’s keen observation is the essence of his travelogue. He vividly describes Toronto’s unpredictable weather, the organized road system, and the daily lives of the locals. His detailed and realistic depictions make the reader feel present in the scenes.
Humorous Writing Style
The most distinctive feature of Afaqi’s travelogues is his humorous writing style. His comments on Western women’s affectionate expressions, local linguistic terms, and anecdotes from the film industry bring a smile to the reader’s face. For instance, his satirical remark on the term “hood” is a highlight of the book.
Comparative Cultural Analysis
In Tilsamat-e-Farang, the author presents a balanced comparative analysis of Eastern and Western cultures. His observations on children’s expressions of love, respect for artists, and public interest in the film industry are both amusing and insightful. Given his association with the film world, frequent references to cinema add an extra layer of depth to his narrative.
Conclusion
Modern Urdu travelogues, especially those by Ali Sufiyan Afaqi, transcend mere travel descriptions to become profound intellectual and creative experiences. Tilsamat-e-Farang is a fine example of the fusion of humor, observation, and cultural analysis, captivating readers from start to finish. These travelogues hold a vital place in Urdu literature and continue to fascinate readers to this day.
If you’re interested in reading this book, click the link below for a free download.
https://drive.google.com/file/d/1oPJeOmzlr-IRuZy7zayKYxPlYQX0pUeq/view?usp=sharing
If you’d like to listen to this book in audio format, click the CONTACT button below to get in touch with the AwazeUrdu team to order the audiobook.
You can also watch the same video on these social media platforms.
اردو کے جدید سفرنامے محض سیاحتی روداد نہیں بلکہ مشاہدات، مزاح، تاریخی حوالوں اور ثقافتی تجزیے کا حسین امتزاج ہیں۔ مستنصر حسین تارڑ، ابن انشا، عطاء الحق قاسمی اور محمود شام جیسے مصنفین نے اپنے منفرد اسلوب سے اس صنف کو مزید دلچسپ اور جاندار بنایا ہے۔ یہ سفرنامے قاری کو دنیا بھر کی سیر کراتے ہوئے وہاں کے لوگوں، رسم و رواج اور معاشرتی رویوں سے روشناس کراتے ہیں، جس سے یہ محض سفری بیان نہیں بلکہ ایک فکری اور تخلیقی تجربہ بن جاتے ہیں۔ جدید اردوسفرنامے کا ایک اہم نام علی سفیان آفاقی مرحوم کاہے۔
علی سفیان آفاقی ایک کثیر الجہات شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے صحافت، ادب، سفرنامہ نگاری، فلمی اسکرپٹ رائٹنگ، مکالمہ نگاری، فلم سازی اور ہدایت کاری جیسے مختلف میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کی پیدائش 22 اگست 1933ء کو بھوپال، بھارت میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم بھوپال میں حاصل کرنے کے بعد انہوں نے لاہور سے بی اے (آنرز) مکمل کیا اور 1951ء میں صحافت کے میدان میں قدم رکھا۔ اپنے کیریئر کے دوران وہ مختلف اخبارات سے وابستہ رہے، جن میں روزنامہ “تسنیم” اور ہفت روزہ “اقوام” شامل ہیں۔ بعد ازاں، وہ روزنامہ “آثار” کے جوائنٹ ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ بحیثیت کالم نگار، ان کے مضامین میں سماجی، سیاسی اور ثقافتی موضوعات پر گہری بصیرت ملتی ہے۔ ان کی تصانیف میں “سید ابوالاعلیٰ مودودی کی سوانح عمری”، “سیاسی باتیں”، “سیاسی لوگ”، “دیکھ لیا امریکہ”، “ذرا انگلستان تک”، “دورانِ سفر”، “طلسماتِ فرنگ”، “خوابوں کی سرزمین”، “شعلہ نوا شورش کاشمیری”، “سفرنامہ ترکی” اور “سفرنامہ ایران” شامل ہیں۔ 27 جنوری 2015ء کو علی سفیان آفاقی اس جہانِ فانی سے رخصت ہو گئے
ان کےسفرنامہ”طلسماتِ فرنگ” کا ایک اقتباس اس ویڈیومیں پیش کیاگیاہے۔ یہ ایک مزاحیہ سفرنامہ ہے، جس میں فلمی یونٹ کے ساتھ کینیڈا کے سفر کی داستان بیان کی گئی ہے۔ اس سفرنامے میں آفاقی صاحب نے کینیڈا کی تہذیب و ثقافت کا گہرائی سے مشاہدہ کیا ہے،جو ان کی منفرد نثر، مزاحیہ طرزِ تحریر، اور سماجی مشاہدے کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ مصنف کی قوتِ مشاہدہ اور منظر کشی لاجواب ہے۔ ٹورنٹو کا غیرمتوقع موسم، شاہراہوں کا نظم وضبط، اور لوگوں کی روزمرہ زندگی، سب کچھ انتہائی تفصیل اور حقیقت پسندی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ قاری خود کو ان مناظر میں موجود محسوس کرتا ہے، جیسے وہ بھی اسی سفر کا حصہ ہو۔
آفاقی صاحب کی مزاحیہ حس اس اقتباس میں نمایاں ہے۔ مثال کے طور پر، “ہڈ” کی اصطلاح پر طنزیہ تبصرہ، مغربی اور مشرقی خواتین کے رویوں کا تقابل، اور فلمی دنیا پر چٹکلے ان کے مخصوص انداز کو ظاہر کرتے ہیں۔
مصنف مغربی اور مشرقی ثقافت کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں، مگر ایک متوازن اور غیر جانبدارانہ انداز میں۔ جیسے بچوں سے اظہارِ محبت کے مختلف طریقے، فنکاروں کا احترام، اور فلمی صنعت میں لوگوں کی دلچسپی پر ان کے تبصرے دلچسپ بھی ہیں اور حقیقت پر مبنی بھی۔ چونکہ مصنف خود فلمی دنیا سے جڑے ہوئے تھے، ان کے مشاہدات میں فلمی حوالہ جات جابجا نظر آتے ہیں۔ جیسے فلمی اداکاروں کے اسکینڈلز، شو بزنس کی کشش، اور پاکستانی فلموں پر گفتگو۔ یہ سب قاری کو فلمی دنیا کی ایک جھلک فراہم کرتے ہیں۔
اس ویڈیو میں مکالمے نہایت فطری اور جاندار ہیں، جو کہانی کو مزید دلچسپ بناتے ہیں۔ میگ اور مصنف کے درمیان ہونے والی گفتگو، بچی کی معصوم باتیں، اور گلوکارہ کے مداحوں کا نظم و ضبط، سبھی ایک فطری انداز میں بیان کیے گئے ہیں۔
مختصر یہ کہیہ سفرنامہ علی سفیان آفاقی مرحوم کے شگفتہ، مزاحیہ اور بصیرت افروز طرزِ تحریر کا عمدہ نمونہ ہے۔ وہ ایک عام سفرنامے کو محض واقعات کا بیان نہیں بناتے بلکہ اسے ایک دلچسپ داستان کی شکل دیتے ہیں، جس میں قاری کی دلچسپی آخر تک برقرار رہتی ہے۔۔