Introduction: Relationship Tips Rooted in Islamic Wisdom
When it comes to relationship tips, modern advice often focuses on communication or compatibility—but centuries ago, Islam laid the foundation for a truly balanced and peaceful married life. A happy marriage begins at home, where mutual respect, love, and compassion between husband and wife create harmony not only within the family but also across society.
Islam recognises that a peaceful household is the seed of a stable community. In his concise yet insightful book Sukoon-e-Khana, Mufti Muhammad Makram Mohiuddin Qasmi Hassami highlights the moral rights of a wife and the ethical responsibilities of a husband. His guidance echoes the Prophet Muhammad ﷺ’s teachings on kindness, fairness, and affection within marriage.
The Scholar Behind the Wisdom
Mufti Makram Qasmi Hassami, a distinguished scholar from Hyderabad, completed his studies at Darul Uloom Deoband and specialised in Fiqh and Iftaa. Currently teaching Hadith and Islamic jurisprudence, he combines knowledge and compassion to guide people toward moral reform and stronger family values. His works, especially Sukoon-e-Khana, are valuable for those seeking practical relationship tips grounded in Islamic ethics.
The Essence of a Peaceful Home
A home filled with love and mutual respect does not merely provide comfort—it nurtures emotionally stable, confident, and responsible children. These children grow into adults who positively shape society. Islam, therefore, assigns great importance to the relationship between husband and wife and requires both to fulfill their rights and duties sincerely.
1. Love Is the Foundation of Faith
Among the most powerful relationship tips in Islam is to show genuine love for one’s spouse. The Prophet ﷺ said that as a man’s faith grows, so does his love for his wife. His affectionate gestures—drinking from the same cup as Aisha (RA) or expressing warmth in words—reflect that love strengthens both faith and family bonds.
2. Comforting the Heart of Your Wife
To comfort one’s wife emotionally is not just courtesy; it is Sunnah. The Prophet ﷺ shared stories, played friendly races, and made time for companionship. True relationship tips are incomplete without emotional connection. A few kind words, attention, and empathy can transform an ordinary marriage into a spiritual partnership.
3. Patience and Humility in Conflict
Another beautiful lesson from Sukoon-e-Khana is learning to overlook small faults. The Prophet ﷺ tolerated moments of displeasure and restored harmony with calmness and humor. Enduring a spouse’s mood with patience prevents emotional distance. Among timeless relationship tips, this one holds the power to save a marriage from bitterness.
4. Sharing Household Responsibilities
Helping one’s wife in domestic chores might seem simple, but it is a powerful expression of love. The Prophet ﷺ repaired his clothes, milked animals, and cleaned his home. These small acts demonstrate that humility and cooperation bring serenity—core elements of any strong relationship.
Beyond the Basics: Additional Rights
Mufti Makram Qasmi lists several other moral duties of a husband: adorning oneself for one’s wife, giving her personal allowance beyond basic expenses, respecting her friends, showing protective modesty, and appreciating her contributions. Each of these relationship tips reflects that respect is not only emotional but practical.
Conclusion: Respect Builds Peace, Neglect Destroys It
Disrespect in marriage silently kills love, while empathy revives it. The Prophet ﷺ said, “The best among you are those who are best to their wives.” When a husband values his wife’s emotions, recognises her worth, and honours her moral rights, he doesn’t just strengthen a relationship—he builds the foundation of a peaceful society.
Books like Sukoon-e-Khana remind us that true success lies not in dominance but in devotion. These timeless relationship tips show that respecting your wife is not only an act of love—it’s an act of faith, and the hidden power behind lasting happiness.
If you’re interested in reading this book, click the link below for a free download.
https://drive.google.com/file/d/1XTh1QBl7psrf9p7_F2ekqzIOOAVeCMzL/view?usp=sharing
If you’d like to listen to this book in audio format, click the CONTACT button below to get in touch with the AwazeUrdu team to order the audiobook.
You can also watch the same video on these social media platforms.
اندروںِ خانہ یعنی گھر کا ماحول اگر پُرسکون اور خوشگوار ہو تو اس کے اثرات صرف اسی گھر تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔ ایک ایسا گھر جہاں میاں بیوی باہمی محبت، عزت اور ایثار کے ساتھ زندگی گزاریں، وہاں سے جو بچے پروان چڑھتے ہیں وہ ذہنی طور پر صحت مند، بااعتماد اور متوازن شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہی بچے آگے چل کر معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت اسلام نے روزِ اول سے میاں بیوی کے رشتے کو نہایت اہمیت دی ہے اور دونوں کو اپنے اپنے حقوق ادا کرنے کا پابند بنایا ہے۔ انہی حقوق کے بارے میں جامع معلومات ہمیں مفتی محمد مکرم محی الدین قاسمی حسامی کی مختصر مگر جامع کتاب سکونِ خانہ میں ملتی ہیں۔
مفتی محمد مکرم محی الدین قاسمی حسامی ایک باصلاحیت اور صاحبِ علم عالمِ دین ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد سے حاصل کی، اس کے بعد دارالعلوم دیوبند سے سندِ فضیلت پائی اور پھر دارالعلوم حیدرآباد ہی میں افتاء کی تربیت حاصل کی۔ وہ ایک علمی و دینی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں اور اس وقت جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد میں حدیث و فقہ کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہیں فقہ، فتاویٰ اور اصلاحِ معاشرہ میں گہری دلچسپی حاصل ہے۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف میں بھی ان کی کاوشیں نمایاں ہیں اور ان کے قلم سے کئی وقیع علمی کتب منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں صلاحیت اور صالحیت دونوں سے نوازا ہے، اسی لیے ان سے علمِ دین کی خدمت اور امت کی اصلاح کے سلسلے میں بڑی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں۔
کتاب سکون خانہ ازدواجی زندگی کی اصلاح اور خوشگوار خاندانی ماحول قائم کرنے کے اسلامی اصولوں پر مشتمل ایک وقیع تصنیف ہے۔ اس میں میاں بیوی کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اخلاقی اور دینی رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ کتاب میں محبت، دلجوئی، ناز برداری، عدل و انصاف، باہمی تعاون اور گھریلو سکون جیسے پہلوؤں کو نہایت سلیقے سے بیان کیا گیا ہے۔ احادیث نبویؐ، صحابہ کرام کے واقعات اور علما کے اقوال کی روشنی میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ شوہر اور بیوی کے ایک دوسرے پر کیا حقوق اور فرائض عائد ہوتے ہیں اور کس طرح ان کی ادائیگی سے گھر سکون، برکت اور رحمت کا گہوارہ بن سکتا ہے۔
اس کتاب میں “بیوی کے اخلاقی حقوق” کے بارے میں جو باب ہے، اس کے چند حصے آوازِ اردو کی ایک ویڈیو میں پڑھ کر سنائے گئے ہیں۔ ان میں سے چار حقوق تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں جبکہ باقی چھ حقوق کے صرف عنوانات ذکر ہوئے ہیں۔
اخلاقی حقوق سے مراد وہ ذمہ داریاں ہیں جن کا شوہر اگر لحاظ کرے تو ازدواجی زندگی پاکیزہ و خوشگوار اور روزمرہ کی تلخیوں سے محفوظ رہتی ہے۔
ایک روایت میں ذکر ہے کہ ایک یتیم لڑکی کے رشتے کے بارے میں نبی کریمؐ نے فرمایا: دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نکاح باہمی محبت اور تعلق میں مزید اضافہ کا ذریعہ ہے۔
پہلا حق: بیوی کے ساتھ دلی محبت رکھنا
بیوی سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ بندے کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے تو بیویوں سے محبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ آپؐ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ عدل فرماتے تھے لیکن حضرت عائشہؓ سے خصوصی لگاؤ رکھتے۔ بعض مواقع پر آپؐ ان کے ساتھ بے حد محبت کا اظہار فرماتے، جیسے وہ پانی پیتیں تو آپؐ انہی کے پیالے سے اسی جگہ سے پیتے۔
دوسرا حق: بیوی کی دلجوئی کرنا
بیوی کی دلجوئی کرنا اور اس کے دل کو خوش رکھنے کا سامان کرنا نبی کریمؐ کی سنت ہے۔ آپؐ حضرت عائشہؓ کو قصے کہانیاں سناتے، ان کے ساتھ دوڑ لگاتے اور اہل و عیال کے پاس بیٹھنے کو مسجد میں اعتکاف سے زیادہ محبوب قرار دیتے۔
تیسرا حق: بیوی کی ناز برداری کرنا
بیوی کے ناز نخرے برداشت کرنا اور بعض اوقات اپنی حیثیت سے جھک کر صلح کی راہ اختیار کرنا بھی سنت ہے۔ حضرت ابوبکرؓ کے ایک واقعہ میں آپؐ نے بیچ میں آکر حضرت عائشہؓ کو ان کے غصے سے بچایا اور بعد میں خوش دلی سے اس کا ذکر بھی کیا۔
چوتھا حق: گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹانا
اگرچہ گھریلو امور شرعاً عورت کی ذمہ داری ہیں لیکن نبی کریمؐ وقتاً فوقتاً بیوی کا ہاتھ بٹاتے۔ کپڑوں میں پیوند لگا لیتے، دودھ دوہ لیتے، گھر صاف کرتے اور آٹا گوندھتے۔ حضرت علیؓ فرمایا کرتے تھے کہ بچوں کا باپ ہی اپنے گھر کے بوجھ کا زیادہ حقدار ہے۔
دیگر حقوق کے عنوانات
پانچواں حق: بیوی کے واسطے زیب و زینت اختیار کرنا
چھٹا حق: نفقہ کے علاوہ جیب خرچ دینا
ساتواں حق: بیوی کی سہیلیوں کا لحاظ رکھنا
آٹھواں حق: بیوی کے معاملے میں غیرت مند ہونا
نواں حق: بیوی کی قدردانی اور حوصلہ افزائی کرنا
دسواں حق: گھر کا ماحول پُرامن اور خوشگوار رکھنا
خاندانی زندگی میں سکون و خوشی کا مطلب صرف میاں بیوی کی راحت نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کی ذہنی تربیت اور معاشرتی خوشحالی بھی ہے۔ جب گھر محبت اور سکون کا گہوارہ ہوگا تو بچے بھی مضبوط اور متوازن شخصیت کے ساتھ پروان چڑھیں گے اور معاشرے کے لیے بہترین سرمایہ ثابت ہوں گے۔ اسلام نے اسی لیے میاں بیوی کے رشتے کو نہایت اہمیت دی ہے اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ سکون خانہ جیسی کتابیں اس سلسلے میں نہ صرف رہنمائی فراہم کرتی ہیں بلکہ گھروں کو سکون اور معاشرے کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔