The Power and Depth of Urdu Short Stories: A Timeless Literary Treasure

This type of writing, composed by the author after their death, is known in Urdu literature as ‘Wafat Nama’ and represents a unique genre of Urdu fiction that has been written by many renowned authors. Iqbal Majeed, may he rest in peace, crafted his farewell note in such a way that it seems he is writing from the World of Spirits. In this story, he discusses several contemporary writers and expresses his thoughts about them, including some confessions and complaints. I believe that in such writings, authors often convey thoughts they cannot share openly with their contemporaries, which is why this genre is popular among writers.

This story can be found in his collection ‘Qissa Rang-e-Shikasta,’ and it is being read today in this gathering.

If you want to read this book then click on this link.

https://drive.google.com/file/d/1G4bQdnvRkw0txI_VkIWBWsHg4-1k4g19/view?usp=sharing

Here is the link to watch this video on

Facebook: https://www.facebook.com/share/v/Rxud6r5cxADYtHUW/

اردو افسانہ نثر کی ایک مقبول صنف ہے جو مختصر مگر مؤثر انداز میں کہانی بیان کرتی ہے۔ اس میں انسانی جذبات، سماجی مسائل اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کی جاتی ہے۔ اردو افسانہ نگاری میں منٹو، بیدی، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر جیسے نامور ادیبوں نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ یہ صنف قاری کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے اور بعض اوقات کسی گہری حقیقت کو اجاگر کرتی ہے۔ اردو افسانے کی زبان عام فہم اور انداز دل نشین ہوتا ہے، جو اسے قارئین کے لیے مزید دلکش بناتا ہے۔

آوازِاردوکےزمرہءِافسانہ کی اس ویڈیوکےلئے اقبال مجید کےایک افسانےکا انتخاب کیاہے۔ اقبال مجید اردو افسانے کے نمایاں ناموں میں شامل ہیں۔ وہ 12 جولائی 1934 کو مرادآباد میں پیدا ہوئے اور تقریباً 60 سال تک افسانوی ادب میں سرگرم رہے۔ ان کے افسانے انسانی نفسیات، سماجی مسائل اور فرقہ واریت جیسے موضوعات پر مبنی ہیں۔ “دو بھیگے ہوئے لوگ”، “ایک حلفیہ بیان” اور “تماشا گھر” جیسے مجموعے ان کی فنی مہارت کے عکاس ہیں۔ انہوں نے اردو افسانے میں جدیدیت اور حقیقت پسندی کو ہم آہنگ کیا۔ چھ افسانوی مجموعوں  کے علاوہ اقبال مجید نے ’’ قصئہ رنگ شکستہ ‘‘ میں اپنے ہر دور کے منتخب کل ۲۱  افسانوں کو بھی یکجا کیا ہے۔ جو ۲۰۱۱ء میں کراچی، پاکستان سے شائع ہوا۔اسی مجموعے سےایک افسانہ اس ویڈیومیں سنایاجارہاہے۔

یہ افسانہ دراصل ایک وفات نامہ ہے۔ یہ ایسی تحریرہوتی ہے گویامصنف نےاپنی وفات کےبعدلکھی ہے۔

یہ اردوافسانے کی ایک خاص صنف ہے جسے بہت سےنامورمصنفین نےتحریرکیاہے۔ اقبال مجیدمرحوم نےبھی اپنی زندگی میں اپناوفات نامہ اس طرح تحریر کیا، گویاکہ وہ عالمِ ارواح سےلکھ رہےہوں۔ اپنےزمانےکےکئی ادیبوں کاتذکرہ اوران کےبارے میں اپنےخیالات کا اظہارانہوں نے اس افسانےمیں کیاہے۔ کچھ اعترافات ہیں اورکچھ شکایتیں۔ انہوں نےاپنےپیچھے زندہ رِہ جانےوالوں کوکچھ نصیحتیں بھی کی ہیں۔ اس طرح کی تحریروں میں مصنف وہ باتیں بھی کہہ جاتےہیں، جوعام طور سےاپنےہم عصروں کےسامنے نہیں کہہ سکتے۔ اسی لئے یہ صنف مصنفین میں مقبول ہے

Leave a Comment