Moosa Raza Effendi ‘s column was published in Daily 92 on August 23, 2024.
Love and hatred are two of the strongest emotions that drive human behavior. Love signifies affection, admiration, and devotion, whereas hatred represents disgust, resentment, and disapproval. A person experiences both emotions, but unfortunately, hatred often outweighs love. This is because love requires a broad-minded and generous heart, which few possess. Throughout history, love and hatred have played a significant role in shaping societies, fueling conflicts, and defining relationships.
The Historical Impact of Love and Hatred
Human history is filled with instances where hatred has overshadowed love. Wars, violence, and oppression often stem from deep-rooted animosity rather than love and compassion. Love is rare, but hatred spreads quickly. The poet Josh Malihabadi aptly expressed this:
“The cycle of revelry and turmoil continues, The chaos of hatred still prevails.”
Religions around the world, whether divine or worldly, promote love and compassion. However, Judaism, due to its long history of defiance, has often been associated with hatred. The Quran explicitly mentions the numerous acts of disobedience by the Israelites. The contrast between love and hatred can be observed in historical narratives, particularly in the discrimination between the children of Prophet Isaac (Sarah’s son) and Prophet Ishmael (Hagar’s son), leading to long-lasting enmity.
The Influence of Love and Hatred on Human Intelligence
The fundamental difference between humans and animals is intellect. However, even intelligence succumbs to love and hatred. While reason guides a person, emotions often take control. Many great scholars, poets, and leaders have fallen victim to their emotions, allowing their love or hatred to dictate their actions.
As Mirza Ghalib once said:
“I know the virtues of devotion and piety, Yet my heart refuses to comply.”
This is because human nature is independent. Even though God has supreme power, He does not impose religion by force. The Quran states, “For you is your religion, and for me is mine.” If one truly understands this principle, one will refrain from straying from the righteous path.
Sources of Love and Hatred
Both love and hatred stem from similar sources, including upbringing, beliefs, environment, race, and cultural influences. These factors shape people’s emotions and determine their relationships with others. Over time, these emotions extend beyond individuals and families to communities, nations, and even global politics. Discontent and mistrust within a society can lead to large-scale conflicts, just as hostility among individuals leads to personal rivalries.
Love and Hatred in Islam
For a Muslim, the foundation of love and hatred lies in divine commandments. A believer loves for the sake of Allah and detests what is against His will. This is evident in the words of Hazrat Ali (RA), who once addressed a stranger, saying, “You are either my brother in faith or my equal in humanity.”
During a battle, Hazrat Ali (RA) had his enemy, Marhab, pinned down. When Marhab spat on his blessed face, Hazrat Ali (RA) immediately stepped back, saying, “Had I killed you now, it would have been out of personal anger, not for Allah’s cause.” This shows that a true believer’s love and hatred are solely for divine pleasure.
The Quran reinforces this principle:
“Say: If you love Allah, follow the Prophet, and Allah will love you and forgive your sins.” (Surah Aal-e-Imran, 3:31)
Conclusion
Love and hatred are the two most powerful forces that shape human relationships and societies. Islam teaches that a Muslim’s emotions should align with divine guidance—loving for the sake of Allah and rejecting what He disapproves of. The Quran condemns liars, oppressors, hypocrites, and disbelievers while sending blessings upon the Prophet (PBUH). During Hajj, Muslims chant “Labbayk Allahumma Labbayk” in devotion to God and symbolically reject Satan by pelting stones at him. This act embodies the balance of love and hatred—a fundamental principle in a believer’s life. May Allah grant us the wisdom to love and hate only for His sake. Ameen.
You can also watch the same video on these social media platforms.
محبت اور نفرت
موسیٰ رضا آفندی کایہ کالم 23اگست،2024ءکوروزنامہ 92میں شائع ہوا۔
محبت اور نفر ت دونوں مؤنث الفاظ ہیں محبت کا مطلب پسندیدگی ،پیار اور عشق اور نفرت کا مطلب کراہت ،بیزاری اور ناپسندیدگی ہے ۔ آدمی محبت بھی کرتاہے اورنفرت بھی لیکن نفرت زیادہ کرتاہے اورمحبت کم۔اس لئے کہ محبت کر نے کے لئے ظرف چاہئے جو کم لوگوں میں ہوتا ہے آدمی جن سے محبت کرتاہے ان کے مخالفوں اور دشمنوں سے نفرت بھی کرتاہے ۔ انسانی تاریخ محبتوں سے زیادہ نفرتوں سے بھری ہوئی ہے۔ سارے خون خرابے ، ظلم وتشدد اور دل دہلا دینے والے واقعات گہری ترین نفرتوں کے باعث ہی انجام پذیر ہوئے ۔ جو ش صاحب فرماتے ہیں۔
وہی سلسلہ جام وسبوجاری ہے
وہی مشغلہ ہاؤ ہو جاری ہے
سارے ادیان و مذاہب محبت کے داعی ہیں چاہے الہامی ہوں یا دنیاوی ۔ ان میں صرف یہودیت ہے جو اپنی ازلی نافرمانیوں کے باعث اب نفرتوں پر استوار ہے۔ اتنی نافرمانیاں کہ اللہ نے بھی قرآن میں گن گن کر اُن کی نافرمانیوں کا ذکر کیاہے۔ حضرت اسحاق ؑ کی والدہ محترمہ حضرت سارہ سے محبت اور حضرت اسماعیل ؑ کی والدہ محترمہ حضرت ہاجرہ سے نفرت اور بعد ازاں اسلام دشمنی نے یہودیوں کو جانور بنا دیا ہے۔ انسان اور حیوان میں واضح ترین فر ق عقل کا ہے جو حیوانات ، نباتات اورجمادات میں نہیں پا ئی جاتی۔ عقل کی نعمت صرف انسان کو عطا ہوئی ہے جسے انسان کی محبت اور نفرت دونوں کھاجاتی ہیں۔عقل انسان کی رہنمائی کرتی ہے۔ عقل امام باطن ہے۔
محبت اورنفرت میں آدمی اندھا ،بہرہ اور گونگا ہوجاتاہے ۔ محبت اورنفر ت سے بلند تر ہونے کے باوجود عقل ان دونوں کے تابع نظر آتی ہے۔ کیسے؟ تاریخ انسانی اس بات کی شاہد ہے کہ کیسے کیسے مشہور زمانہ دل اور عالی دماغ رکھنے والے اپنی محبت یا نفرت کے ہاتھوں ذلیل ورسواء ہوئے ۔ کتنے نامی گرامی علما وفضلاء بڑے بڑے جبہ ودستار والے ، دبدبے اور جلال والے پیرو فقیر ، عظیم دانشور ، ادیب وشاعر اور دلوں اورجذبات واحساسات پر حکمرانی کرنے والے فنکار ا پنی محبتوں اور نفرتوں کے ہاتھوں اپنی عزت وشہر ت داؤ پر لگا بیٹھے ۔ ان کا تعلق کسی ایک معاشرے یا خطے تک محدود نہیں رہا بلکہ دنیا کے ہرمعاشرے اور خطے میں شروع دن سے اور آج بھی ایسی زندہ مثالیں موجود ہیں۔ مطلب؟ غالب نےاس صورت حال کو بڑی خوبصورتی سے واضح کیا ہے۔
جانتاہوں ثواب طاعت وزہد
پر طبیعت ادھر نہیں آتی
طبیعت کیوں ادھر نہیں آتی؟ اسلئے کہ عقل کے ساتھ ساتھ اللہ نے طبیعت کو بھی آزادرکھا ہے ۔ہر چیز پر قادرومطلق ہونے کے باوجود اللہ نے دین میں کوئی جبر نہیں رکھا ۔ ’’تمہارے لئے تمہارا دین او رہمارے لئے ہمارا دین‘‘ اللہ نے کسی مجبوری کے تحت نہیں کہا ۔ یہی نقطہ اگر آدمی کی سمجھ میں آجائے تو وہ بھٹکنا چھوڑ دے۔ نفرت اور محبت کے ماخذ کیا ہوتے ہیں ؟ ان دونوں کے ماخذ یکساں اور بیک وقت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دونوں اپنی کیفیات ،لوازمات اور ا حکامات کے حوالے سے ملتے جلتے نتائج کے حامل ہوتے ہیں ۔ دونوں حیران کن طاقتیں اور قوتیں اپنے جلو میں سمائے رکھتے ہیں۔ دونوں عقل کوکھا جاتے ہیں، کسی کے لئے رعایت اور لحاظ نہیں رکھتے اور کسی کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ ان کے ماخذ آدمی کی پرورش ،تربیت او ر ماحول کے علاوہ عقائد ،رنگ نسل اور زمین کے خمیر اورلگاؤ میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔
یہی ماخذ لوگوں کے درمیان آپس کی محبتوں اورنفرتوں کو پروان چڑھاتے ہیں انہی بنیادوں پر لوگ اپنی محبت اورنفرتوں کا اظہار کرتے ہیں۔ محبتیں اور نفرتیں صرف انفرادی سطح تک ہی محدود نہیں رہتیں یہ افراد سے پھیل کر خاندانوں ،محلوں ،گلیوں بازاروں اور معاشروں سے ہوتے ہوتے ملکوں او رقوموں میں بھی پھیل جاتی ہیں جس طرح جھگڑالو لوگوں میں بے چینی اور مایوسی جڑ پکڑتی ہے بالکل اسی طرح یہ قوموں اور ملکوں کے اندر بھی بداعتمادیاں پھیلا کر باہمی جنگ وجدل کی وجوہات فراہم کرتی ہیں ۔ یہاں سوال پیدا ہوتاہے مسلمان کے اندر محبت اورنفرت کی بنیاد کیا ہے ؟ مسلمان کے اندر محبت اور نفرت کی بنیاد احکام الہٰی ہیں ۔ مسلمان اللہ کے لئے محبت کرتا ہے اور اللہ کے لئے ہی نفرت کرتاہے۔ تبھی تو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہوتاہے۔
اس لئے حضرت علی ؓنے ایک اجنبی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا ’’یا تو دین میں میرا بھائی ہے یا انسانیت میں میرے برابر ہے‘‘ حضرت علی ؓنے مرحب کے سینے پر چڑھے ہوئےتھے۔جب اُس نے چہرہ اقدس پرتھوکا ،تو حضرت آپؓ فوراً سینے پر سے یہ کہتے ہوئے اتر آئے کہ ’’اب تمہارے قتل میں میری مرضی بھی شامل ہوجائے گی اور علیؓ اپنی مرضی سے کسی کو قتل نہیں کرتا۔ وہ جو بھی کرتاہے اللہ کی اطاعت میں کرتاہے‘‘ یعنی مسلمان کی نفرت اورمحبت صرف اللہ کی رضا کے لئے ہوتی ہے۔ تبھی تو قرآن میں ایک جگہ فرمایا گیا ’’انہیں کہہ دیجئے کہ اگر یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اُن سے محبت کرے تو آپؐ کی اطاعت کریں اللہ ان سے محبت کرے گا۔ اور ان کے گناہ بخش دے گا‘‘ (آل عمران آیت 131) مسلمان کی محبت بھی اللہ کے لئے اور نفرت بھی اللہ کے لئے ہوتی ہے۔ اللہ اپنے محبوب نبیﷺ سے محبت کرتاہے اور اپنے ملائیکہ سمیت اپنے حبیبؐ پر درود بھیجتاہے۔ اور جن سے نفرت کرتاہے اُن پر لعنت کرتاہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ان پر لعنت کرنے والوں کا بھی ذکر کرتاہے ۔
اللہ جھوٹے ، ظالم ،منافق ،مشرک وکافر پر لعنت کرتا ہے جو اللہ کے رسول کو اذیت پہنچائے اُس پر بھی لعنت کرتا ہے ۔ اللہ نے محبت اور نفرت کے پیمانے واضح کردیئے ہیں ۔ حج کے دوران مسلمان اگر ایک طرف محبت الہٰی میں لبیک اللھم لبیک کا ورد کرتے رہتے ہیں تو دوسری طرف شیطان کو کنکریاں مار کر اللہ کے مردو د سے نفرت کا اظہار بھی بنانگ دہل کرنا سکھلایا گیا ہے۔ محبت اورنفرت کی جنگ میں صرف منافق ہی کھل کر اپنی محبت اورنفرت کا اظہار نہیں کرتا۔ اسی لئے قرآن میں اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں کے لئے جہنم کی وعید دی ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان پر لعنت بھی کی ہے۔اللہ اپنے حکم کے مطابق محبت اور نفرت کے مقابلے میں ہمیں سرخرو کرے کہ ہم اللہ کے لئے ہی محبت کریں اور اللہ کے لئے ہی نفرت کریں۔ آمین