Introduction
A missing boy’s case always brings suspense and intrigue, and today, we share a gripping tale based on true investigative efforts. This Missing Boy Mystery unfolds with shocking twists and turns, keeping listeners hooked till the end.
The Literary Genius Behind the Story
Inayatullah was a renowned Pakistani writer, journalist, and novelist who penned almost 100 masterpieces. His works, including war chronicles and historical novels, made him a household name. Under various pseudonyms, he contributed to the Urdu literary world, captivating readers with his gripping narratives.
The Mysterious Disappearance
The story begins with the sudden disappearance of a 15-year-old boy. His father had remarried, and the boy lived with his stepmother. His striking good looks made him an easy target for trouble. As the investigation unfolds, the police suspect multiple people, including his stepmother and school friends. This Missing Boy Mystery deepens as new clues emerge.
Clues and False Trails
As the police dig deeper, they learn that some men had previously tried to abduct the boy for sinister purposes, but his friends had bravely intervened. However, further investigation cleared these suspects, leaving the police baffled. The Missing Boy Mystery takes another turn as detectives seek more evidence.
The Unexpected Discovery
A breakthrough occurs when a witness spots the boy with a mentally unstable man in another town. The police rush to the scene and find the boy in a cave, living with the deranged man who calls him his son. The Missing Boy Mystery leads to an even more shocking revelation.
The Ultimate Truth
Why did this man claim the boy as his son? Was the boy there willingly, or was he forcibly taken? How did the police manage to rescue him? These questions unravel a shocking mystery that will leave listeners on the edge of their seats. The Missing Boy Mystery finally reaches its climactic resolution.
Watch the Full Urdu Audiobook
To experience the full suspense, watch this gripping Missing Boy Mystery series on YouTube and Facebook. It also includes another thrilling Inayatullah story, “Saat Sanpon Ka Zeher”, exclusively presented by AwazeUrdu.
Immerse yourself in the world of Urdu crime stories and enjoy thrilling storytelling like never before!
You can watch the Playlist on these social media platforms.
If you’re interested in reading this book, click the link below for a free download.
https://drive.google.com/file/d/1HAQxQTdUXySFXA4O-uPcP5KOrKTU5XhC/view?usp=sharing
If you’d like to listen to this book in audio format, click the CONTACT button below to get in touch with the AwazeUrdu team to order the audiobook.
اردوکہانیوں کی دنیامیں ایک بڑا اور معتبرنام عنایت اللہ مرحوم کاہے۔ وہ پاکستان کےنامور ادیب،صحافی، مدیر،افسانہ وناول نگار، تاریخ نویس اور جنگی وقائع نگار تھے۔ عنایت اللہ مرحوم نے اپنی 79 سالہ زندگی میں اردو ادب کو لگ بھگ 100 شاندار تخلیقات دیں۔ انہوں نے اپنے یادگار تاریخی ناولوں اور پاک بھارت جنگ 1965ء و 1971ء کی داستانوں کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ ماہنامہ حکایت اور سیارہ ڈائجسٹ کے پس پردہ انہی کی شب و روز محنت شامل تھی۔ انہوں نے میم الف، احمد یار خان، وقاص، محبوب عالم، التمش، صابر حسین راجپوت اور دیگر قلمی ناموں سے بھی شاہکار ادب تخلیق کیا۔ یہ بلاگ ان کے ایک کردارانسپکٹرصابرحسین راجپوت کی سنائی جرم وسزا کی ایک کہانی کےبارے میں ہے۔
یہ کہانی صابرحسین حسین راجپوت کی بیان کردہ جرم وسزاکی کہانیوں کےمجموعے”پیارکاپاپی” کی دوسری کہانی ہے۔ اس مجموعے میں کُل چارکہانیاں ہیں۔ (اوپر اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کرنےکےلئے لنک دیاگیاہے) اس دور میں ، جب آج کی طرح جدید وسائل دستیاب نہ تھے۔ پولیس افسران پوری محنت کرکے ثبوت اورشواہد اکھٹے کرتے اورمجرموں کو کیفرِکردار تک پہنچاتے۔ اس کے پیچھے انگریز سرکار کی قانون کی عملداری میں سختی برتنے کےساتھ ساتھ ایک اہم عامل ان افسران کی نیک نیتی بھی تھی۔ ایسانہیں تھا کہ اس دور میں پولیس والوں کو ملزمان یا ان کےحواریوں کی جانب سے دباؤ کاسامنا نہیں کرنا پڑتاتھا۔ اگر وہ خود حق پر ڈٹ نہ جاتے تو ان مجرموں کاقانون کی گرفت سے بچ نکلنا نہایت آسان ہوتا۔
یہ کہانی دراصل ایک لڑکے کی گمشدگی سے شروع ہوتی ہے، جس کےباپ نےایک جوان عورت سے دوسری شادی کر رکھی تھی۔ تقریباًپندرہ سال کی عمر کا یہ لڑکا نہایت خوب صورت تھا۔ اسکول میں پڑھتاتھا۔ انسپکٹر صاحب نےاپنی تفتییش کا آغاز اس کی سوتیلی ماں سے کیا۔ پھر اسکول کے دوستوں کی طرف ان کی تفتیش کارخ مڑگیا۔ وہاں سے انہیں پتہ چلا کہ چند لوگ اس لڑکےکی خوب صورتی کی وجہ سے اسے اپنےساتھ لے جاکر بدکاری کرناچاہتے تھے، مگر لڑکے کےدوستوں نے انہیں مار پیٹ کر بھگا دیا۔ تودوسراشک انسپکٹر کا انہی لوگوں کی طرف گیا، مگر تفتیش کرنے سے وہ بھی بےقصور نکلے۔
آخرکار ایک دوسرے قصبے میں لڑکے کو ایک مخبوط الحواس شخص کےساتھ دیکھ لیاگیا۔ شہادتیں موصول ہوتے ہی انسپکٹرصاحب اس قصبے کی طرف روانہ ہوگئے۔ لڑکے کوانہوں نے ایک غار میں سے دریافت کیا، وہ اسی شخص کےساتھ تھا جو اسے اپنا بیٹا کہتاتھا۔ اور اپنی اولاد کی طرح اس کی آؤبھگت بھی کرتاتھا۔ وہ ایساکیوں کرتاتھا؟۔ اور کیا انسپکٹر اس لڑکے کو اس بدحواس شخص کے چنگل سے نکالنے میں کامیاب ہوسکے؟۔ پھر اس شخص کا کیابنا؟۔ وہ اس لڑکے کو اپنابیٹا کیوں سمجھتاتھا؟۔ کیا لڑکا اس کےساتھ اپنی رضامندی سے گیاتھا یا پھر اس شخص نے کوئی زبردستی کی تھی؟۔
یہ اور اس طرح کے بہت سے سوالات کےجواب آپ کوتقریباً 20/20 منٹ دورانیے کی تین اقساط پرمبنی اس پلے لسٹ کو مکمل دیکھنےسے ہی مل سکیں گے جسےفیس بک اور یوٹیوب پردیکھنےکےلئےاوپر لنک دیاگیاہے۔ اس پلے لسٹ کےعلاوہ بھی آوازِاردونے عنایت اللہ کی تحریرکردہ ایک کہانی “سات سانپوں کازہر” کو اپنے چینل اورپیج پر پیش کیاہے